Urdu Newsletter Dec 28, 2012 to Jan 3, 2013 | Pakistan Press Foundation (PPF)

Pakistan Press Foundation

Urdu Newsletter Dec 28, 2012 to Jan 3, 2013

پاکستانی ذرائع ابلاغ کا ہفت روزہ جائزہ

Weekly Pakistan Media Review

( جلد 11 شمارہ نمبر01)

(4 تا 10 جنوری 2013ء)

(28  دسمبر 2012ء تا 3 جنوری 2013ء کے اخبارات کا جائزہ)

فہرست

صحافت

2012ء میں 88 صحافی قتل ،13 پاکستان میں مارے گئے

جتوئی برادری کا نجی ٹی وی کے رپورٹرکے گھر پر حملہ

انسانی حقوق

ٹنڈو باگو :پو لیس کا نوجوان پر بدترین تشدد ،ہڈیا ں توڑ دی

زمینداروں نے 8بچوں کے باپ کی آنکھیں نکال دی

جبری مشقت کے شکار 12 ہاریوں کو آزاد زندگی گزرانے کی اجازت

صنفی مسائل

کاروکاری پر شوہر کے ہاتھوں بیوی قتل

خیرپور : شکی شوہر نے بیو ی کو ذبح کردیا

گڑھی یاسین :کاروکاری پر نوجوان قتل

نواب شاہ: غیرت کے نام پر نوجو ان خاتون سمیت 2افراد کا قتل

انتقال پر ملال

معروف کالم نگار سعید صدیقی انتقال کرگئے

صحافت

2012ء میں 88 صحافی قتل ،13 پاکستان میں مارے گئے

(اسلام آباد) ساؤتھ ایشیاء میڈیا مانیٹرنگ کی رپورٹ کے مطابق سال 2012ء میں جنوبی ایشیاء میں پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے دوران مجموعی طور پر 25 صحافیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا جن میں سے 13 پاکستان، 5بھارت، 3 بنگلہ دیش ، 2  نیپال میں اور 2 افغانستان میں ہلاک ہوئے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں شام میں ہوئیں جہا ں35 صحافیوں کو قتل کیا گیا ۔صومالیہ میں 18، میکسیکو میں 10صحافیوں کو قتل کیا گیا، فیڈریشن نے اقوام متحدہ اور متعلقہ ملکوں کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کیے جائیں اور صحافیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔( روزنامہ ایکسپریس ،یکم جنوری 2013ء)

جتوئی برادری کا نجی ٹی وی کے رپورٹرکے گھر پر حملہ

(بدین) بدین شہر کے قریب گاؤں ولی محمد شاہانی میں 50سے زائد مسلح افراد نے مقامی نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر علی محمد شاہانی کے گھر پر حملہ کرکے ان کے بھائی محمد حنیف ، معشوق شاہانی ، چچازاد بھائی محمد شاہانی ، خد ا بخش او ر ایک رشتہ دار خاتون مسمات آمنہ پر تشدد کرکے انہیں زخمی کردیا اور فرار ہوگئے ۔ زخمیوں کو سول اسپتال بدین میں داخل کرا دیا گیا ۔ جب کہ حملے کا مقدمہ رشید جتوئی، رمضان جتوئی ، ذوالفقار جتوئی اور برادری کے دیگر افراد کے خلاف بدین تھانے پر درج کرلیا گیا ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔ حملے کی وجہ گاؤں میں واقع قدیمی اور قدرتی تالاب بتائی جاتی ہے ۔شاہانی برادری کا کہنا ہے کہ مذکورہ صدیوں پرانے تالاب سے گاؤں اور نواح کے لوگ پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں ۔ جس کو مسمار کرکے جتوئی برادری اپنی زمین میں شامل کرنا چاہتی ہے اگر یہ تالاب ختم ہوگیا تو علاقے کے لوگ پینے کے پانی سے محروم ہوجائیں گے ۔ (روزنامہ ایکسپریس،30دسمبر2012ء)

انسانی حقوق

ٹنڈو باگو :پو لیس کا نوجوان پر بدترین تشدد ،ہڈیا ں توڑ دی

(ٹنڈو باگو) ٹنڈو باگو پولیس آپے سے باہر ہو گئی اور نوجوان کو بدترین تشددکا نشانہ بناکر ہڈیاں تک توڑ ڈالیں۔ غریب کی ایک آنکھ بھی ضائع ہوگئی، بے ہوشی کے بعد نوجوان کو اس کے گھر کے باہر پھینک دیا  گیا۔ تفصیلات کے مطابق نو آباد کے رہائشی 30سالہ جیوہمیرو کولہی کو تھانے کے تین پولیس اہلکاروں علی محمد عرف بابو کاتیار ، نظیر چانیوں اور غلام مصطفی خاصخیلی نے مبینہ طور رپ دیسی شراب فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کرکے تھانے لے جاکر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اس کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی اور ہاتھ کی ہڈیاں ٹو ٹ گئیں بعد میں پولیس اہلکار نوجوان کو بے ہوشی کی حالت میں اس کے گھر کے سامنے پھینک کر چلے گئے ۔ اطلاع ملنے پر زخمی نوجوان کو اس کے ورثاء نے تعلقہ استعمال ٹنڈو باگو پہنچایا جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے پولیس لیٹر کے بغیر علاج کرنے سے انکار کردیا ۔ جس کے بعد نوجوان کو ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا پولیس کی وحیشانہ کاروائی کے خلاف سندھ ہندو سجاگ تحریک کے رہنماؤں آلو کولہی ، زخمی نوجوان کی ماں جونیجو کولہی کی قیادت میں کولہی برادری کے افراد نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اس موقع پر زخمی نوجوان کے والد ہمیرو کولہی نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا بیٹا مزدوری کرتا ہے واقعے والے روز بھینس فروخت کرکے ٹنڈو باگو آرہا تھا کہ چیک پوسٹ پولیس اہلکاروں نے تلاشی کے دوران کی جیب سے 64 ہزار روپے نکال کر تھانے لے گئے جہاں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا دوسری جانب پولیس تشدد سے زخمی نوجوان کی والدہ کی مدعیت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بدین کی عدالت میں پولیس اہلکاروں کے خلاف پیٹشن بھی دائر کی گئی ۔ روزنامہ جنگ ،31دسمبر2012 ء)

زمینداروں نے 8بچوں کے باپ کی آنکھیں نکال دی

(شہر سلطان) زمینداروں نے تشدد کے ذریعے 8بچوں کے باپ کی آنکھیں نکال لیں ، ڈاکٹروں نے بینائی ضائع ہونے کی تصدق کردی جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم سمیت 3ملزمان گرفتار ۔تفصیلات کے مطابق مظفر گڑھ کے علاقے کوٹلہ سلطان شاہ تھانہ شہر سلطان کے رہائشی 8 بچوں کے باپ محمد بلال کو غلام فرید نامی زمیندارنے ساتھیوں کی مدد سے اپنے ڈیرے پر اٹھوالیا ۔اسے مبینہ طو رپر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھرچھریوں کی نوک سے آنکھیں نکال دیں۔ جس کے بعد زخمی بلال کو ملتان کے نشتر اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ۔ آئی وارڈ میں داخل بلال کا آپریشن کرکے بینڈ بیج کردی گئی تاہم ڈاکٹروں کے مطابق بلال کی بینائی ہمیشہ کے لئے ضائع ہوسکتی ہے ۔پولیس تھانہ شہر سلطان نے 7ملزمان غلام فرید، سجاد ، فیاض ،ریاض، مشتاق، سلیم اور ارشاد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔ اور مرکز ی ملزم غلام فرید رسمیت یا ض اور فیاض کو گرفتار کرلیا ۔ ایف آئی آر کے مطابق زخمی بلال کے بھتیجے طارق نے چند ماہ قبل ملزمان کی 4سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جس کا مقدمہ درج ہوا تاہم ملزم کے خلاف کاروائی نہ ہوسکی ۔( روزنامہ ایکسپریس 28دسمبر2012ء)

جبری مشقت کے شکار 12 ہاریوں کو آزاد زندگی گزرانے کی اجازت

(حیدرآباد )سندھ ہائی کورٹ حیدراباد سرکٹ بینچ نے زمیندار کی قید سے عدالتی حکم پر بازیاب ہونے والے جبری مشقت کا شکار 12 ہاریوں کو ان کے بیانات کے بعد آزاد زندگی گزارنے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں ڈھورو نارو کے رہائشی چنوں بھیل کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ علاقے کے بااثر زمیندار ایوب سومرو نے اس کے 12 رشتہ دار ہاریوں کو نجی جیل میں قید میں رکھا ہوا ہے اور ان سے جبری مشقت لے رہا ہے ، انہیں بازیاب کرالیا جائے ۔ عدالتی احکامات پر ڈھورو نارو پولیس نے بدھ کو تمام 12ہاریوں کو بازیاب کراکے عدالت میں پیش کیا ۔ سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے وکلاء کے سوگ کے باعث کاروائی کی سماعت چیمبر میں کی اور اور بازیاب ہونے والے ہاریوں کے بیانات کے بعد انہیں آزاد زندگی گزارنے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے ۔ ( روزنامہ جنگ3جنوری2013ء)

صنفی مسائل

کاروکاری پر شوہر کے ہاتھوں بیوی قتل

(سکھر) روہڑی کے قریب وبرتھانہ کی حدود گاؤں عبدالغنی جاگیرانی میں خادم شیخ نے گھریلو ناراضگی پر کلہاڑی کے وار کرکے اپنی بیوی ریشماں کو قتل کردیا اور فرار ہوگیا ۔اطلاع ملنے پر پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مقتولہ کی لاش کو تحویل میں لے کر ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا ۔( روزنامہ نوائے وقت ،یکم جنوری 2013ء)

خیرپور : شکی شوہر نے بیو ی کو ذبح کردیا

(خیرپور ) شوہر نے بیوی پر کاری کا الزام لگا کر ذبح کرکے نعش جنگل میں پھینک دی ۔تفصیلات کے مطابق گاؤں غلام اکبر میں 25سالہ نوجوان نے سیای کاری کا الزام لگا کر اپنی بیوی مسمات نورجہان کو خنجر سے ذبح کرکے گردن جسم سے جد ا کرکے نعش جنگل میں پھینک دی اور فرار ہوگیا ۔ مقتولہ کے باپ غلام اصغر راجڑ نے بتایاکہ میری بیٹی انتہائی شریف تھی اسے اس کے شوہر ساجد نے بیددری سے قتل کردیا ۔ انہوں نے بتایا کہ بیٹی میرے پاس ائی ہوئی تھی ۔ ساجد آیا اور جنگل لے جا کر ذبح کردیا ۔( روزنامہ نوائے وقت 31دسمبر2012ء)

گڑھی یاسین :کاروکاری پر نوجوان قتل

(گڑھی یاسین )گوٹھ ماروں کا کیپوٹہ میں کاروکاری کے الزام میں عبدالاحدکا کیپوٹہ نامی نوجوان کو فائرنگ کرکے مسلح افراد نے ہلاک کردیا اور فرارہوگئے ۔پولیس نے مقتول کے بھائی توفیق علی کا کیپوٹہ کی مدعیت میں چار ملزمان اعجاز ، نعیم ، اشفاق اور صدر کا کیپوٹہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔تاہم گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔( روزنامہ نوائے وقت 2جنوری2013ء)

نواب شاہ: غیرت کے نام پر نوجو ان خاتون سمیت 2افراد کا قتل

(نواب شاہ )کاروکاری کے الزام میں دہرا قتل ، سسر نے اپنی نوجوان بہو کو گلا گھونٹ کا قتل کردیا جبکہ اس کے آشنا کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ،پولیس نے لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو نواب شاہ کے نواحی گوٹھ ایوب خان رند میں ملزم دین محمد نے کاروکاری کے الزام میں اپنی 25سالہ بہو فوزیہ کا گلا گھونٹ کر اس کے آشنا 26سالہ اجمل رند کوفائرنگ کرکے قتل کردیا او ر ملزم فرار ہوگیا ۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاشیں تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ پہنچائیں ۔ ایس ایچ او ادریس منگریونے بتایا کہ ملزم فرار ہوگیا ہے جبکہ مقتول اجمل کے بھائی ریاض نے دو ملزمان دین محمد اور ایک نامعلوم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرادیا پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی ۔ روزنامہ ایکسپریس،29 دسمبر 2012ء)

انتقال پر ملال

معروف کالم نگار سعید صدیقی انتقال کرگئے

(کراچی) معروف صحافی اردو روزنامہ جنگ کے کالم نگار سعید صدیقی اتوار کو پاپوش نگر قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا ان کا انتقال ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مقامی اسپتال میں ہوا تھا انہیں نمونیا کا اٹیک ہوا تھا وہ 22دسمبر کو مقامی اسپتال میں علاج کی غرض سے داخل ہوئے تھے۔مرحوم1916ء میں دہلی میں پیدا ہوئے ا ور طویل عرصے سے روزنامہ جنگ سے منسلک تھے انہیں کالم نگاری میں پنجاب حکومت کی جانب سے گولڈ میڈل بھی دیا گیا تھا وہ ہمدرد کی مجلس شوری کے رکن ہونے کے ساتھ سر سید یونیورسٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن بھی تھے انہوں نے تحریک پاکستان کے رہنما کے عنوان سے ایک کتاب بھی تحریر کی تھی انہوں نے پسماندگان میں چھ بیٹوں کو سوگوار چھوڑ ا ہے ۔( روزنامہ جنگ ،31 دسمبر2012ء)


Comments are closed.