پی پی ایف دورانِ ڈیوٹی قتل ہوئے والے صحافیوں اللہ نور اور عامر نواب کو یاد کررہی ہے | Pakistan Press Foundation (PPF)

Pakistan Press Foundation

پی پی ایف دورانِ ڈیوٹی قتل ہوئے والے صحافیوں اللہ نور اور عامر نواب کو یاد کررہی ہے

فروری7، 2005 کو خیبر ٹی وی کے رپورٹر اللہ نور اور ایسوسی ایٹڈ پریس ٹیلی ویژن نیوز کے نمائندے عامر نواب اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب اے کے 47 مشین گنوں سے مسلح افراد نے فاٹا کے جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کے قریب ایک وین میں ان پر فائرنگ کی۔

علاقے کے ممتاز صحافی اللہ نور، عامر نواب، انور شاکر اور دلاور خان ایک مشتبہ قبائلی عسکریت پسند بیت اللہ محسود کے ہتھیار ڈالنے کے واقع کی پریس کانفرنس کی کوریج کے بعد واپس آرہے تھے کہ مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں اللہ نور اور عامر نواب ہلاک ہو گئے جبکہ اجینس فرانس پریس کے لئے ایک سٹرنگر انور شاکر زخمی ہوئے۔

صدر جنوبی وزیرستان پریس کلب ظفر وزیر نے پی پی ایف کو بتایا کہ یہ ایک سیاہ طوفانی رات تھی جب صحافی اپنی پیشہ ورانہ ڈیوٹی کے بعد واپس آرہے تھے، کالے شیشیوں والی سیاہ گاڑی ان کا پیچھا کر رہی تھی، چاروں دوستوں نے ایک رات عامر کے گھر ٹھہرنے کا فیصلہ کیا لیکن تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا، اور اچانک کسی نے صحافی کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔

ظفر نے مزید کہا کہ اُس وقت علاقے میں امن و امان کا کوئی مناسب نظام نہیں تھا، اس واقعے کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی۔

ظفر نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ہمارے ذہن میں تمام پہلوؤں کے ساتھ اب بھی واضح موجود ہے تاہم قاتل،  علاقے کے 18 دیگر قتل ہونے والے صحافیوں کے قاتلوں کی طرح نامعلوم ہیں۔

انڈیپینڈنٹ اردو اور ڈان کے مصنف دلاور خان جو واقعے کے وقت بی بی سی کے ساتھ کام کر رہے تھے، نے پی پی ایف  کو بتایا کہ وہ اپنے تین دیگر صحافی ساتھیوں کے ساتھ طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود اور حکومت پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے اپنے علاقے سے دور پریس کانفرنس کی کوریج کرنے گئے تھے۔ ایک سیاہ گاڑی ان کا پیچھا کر رہی تھی اور پھر کسی نے پچھلی طرف سے ان کی وین پر فائرنگ کی، وہ اگلی سیٹ پر بیٹھے ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے جبکہ ان کے دو دوست اللہ نور اور عامر نواب موقع پر ہی ہلاک ہو گئے اور انور شاکر زخمی ہوئے۔

دلاور نے مزید کہا کہ اس وقت کی حکومت بلوچستان نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاملے کی صحیح سے تحقیقات کریں گے لیکن اس کے باوجود حملہ آور نامعلوم ہیں۔

عامر نواب کے بیٹے سعید عمر نے پی پی ایف کو بتایا کہ ان کے اہل خانہ کو تحریری اور کال پر بھی بہت سی دھمکیاں موصول ہوئیں۔انہیں ان کی دہلیز پر “رپورٹنگ بند کرو” کے خطوط موصول ہوتے ہیں، انہیں اندازہ نہیں ہے کہ انہیں کس نے دھمکی دی تھی لیکن یہ واضح ہے کہ دھمکیاں ان کے والد کی رپورٹنگ سے منسلک ہیں۔

عمر نے مزید کہا کہ بلوچستان کی حکومت اور پاک فوج نے مالی معاوضوں میں ان کی مدد کی لیکن انہوں نے اس کے والد کے قتل کے مجرموں کو گرفتار نہیں کیا۔

 اللہ نور کے بیٹے عامر خان نے پی پی ایف کو بتایا کہ ان کے والد صحافت کے لیے انتقال کر گئے، نامعلوم افراد نے کئی بار ان کے گھر فون کیا اور ان کے والد کو خبردار کیا کہ وہ “صحافت بند کریں”، انہوں نے بھی اسی نوٹ کے ساتھ ہاتھ سے لکھے ہوئے خطوط بھیجے لیکن صحافت اللہ نور کا مشن تھا اور انہوں نے اسی لیے اپنی جان قربان کی۔


Comments are closed.