صحافیوں کی جانب سے میاں عامر، دنیا نیوز کے خلاف فیصلے کا خیر مقدم | Pakistan Press Foundation (PPF)

Pakistan Press Foundation

صحافیوں کی جانب سے میاں عامر، دنیا نیوز کے خلاف فیصلے کا خیر مقدم

اسلام آباد:  مختلف اداروں سے منسلک صحافیوں اور صحافتی تنظیموں نے میاں عامر اور دنیا نیوز انتظامیہ کے خلاف جاری ہونے والے عدالتی حکم نامے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت کے عالمی دن پر صحافی برادری کے لئے تحفہ قرار دیا ہے۔ پاکستان بھر سے صحافتی تنظیموں،سینیئر جرنلسٹس، انکرپرسن اور انسانی حقوق کے کارکنان نے فیصلے کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس فیصلے سے میڈیا مالکان کی جانب سے ادارے چھوڑنے والے ملازمین کی حق تلفی میں کمی آئے گی اور صحافیوں کو ان کے واجبات کی ادائیگی کا سلسلہ شروع ہوگا۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر پرویز شوکت نے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کی جدوجہد میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

کراچی کے سینیئر صحافی اور پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری امین یوسف نے میاں عامر اور دنیا نیوز انتظامیہ پر زور دیا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا جائے اور اگر فیصلہ پر عمل نا کیا گیا تو پی ایف یو جے عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے گی۔

لاہور پریس کلب کے صدر ارشاد انصاری کا کہنا تھا کہ “یہ ہماری جدوجہد ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا مالکان کی جانب سے ہونے والے مظالم اور حق تلفیاں سامنے لائی جاسکیں۔” ان کا کہنا تھا کہ لاہور پریس کلب صحافیوں اور ان کے حقوق کے ساتھ ہے۔ انہوں نے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ لاہور پریس کلب اس فیصلے پر عمل درآمد کروانے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

معروف صحافی، کالم نگار اور جیو نیوز کے مانے جانے اینکر پرسن حامد میر نے عدالتی فیصلے کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے ابصار عالم کو مبارک باد دی اور کہا کہ اگر صحافی متحد رہیں تو کوئی ان کی حق تلفی نہیں کرسکتا۔ دی نیوز کے سابق ایڈیٹر، کالم نگار و ٹی وی اینکر طلعت حسین نے کہا کہ “ہمیں خوشی ہے کہ ایک عرصے سے جاری اس تنازعہ کا ایک منصفانہ فیصلہ کیا گیا۔ یہ آزادی صحافت کے عالم دن کو خوش آمدید کہنے کا بہترین طریقہ ہے۔”

اے آر وائی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سینیئر اینکر پرسن کاشف عباسی نے فیصلہ کو خوش آئیند قرار دیا اور کہا کہ یہ عموماً مشکلات میں گھرے صحافیوں کے لئے ایک خوش خبری ہے۔

دنیا نیوز کے سابق ڈائریکٹر نیوز اور اے آر وائی کے اینکر عامر غوری کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ثابت ہوگیا ہے کہ دراصل حق تلفی کس نے کی تھی۔ دنیا نیوز کے سابق ایم ڈی اور ایڈوائزر ٹو چیئرمین، میڈیا ایکٹوسٹ، سینیئر صحافی شہزاد نواز نے ابصار عالم کو انصاف کے حصول کے لئے جدوجہد کی کامیابی پر مبارک باد دی۔

پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل اور صحافیوں کے حقوق کے لئے مسلسل کوششیں کرنے والے صحافی مظہر عباس نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک سنگ میل قرار دیا۔ دنیا نیوز کے سابق ایم ڈی اور جنگ گروپ کے سٹریٹجی اور پلاننگ کے ہیڈ فیصل شیر جان نے بھی فیصلے کو خوش آئیند قرار دیا اور کہا کہ “یہ ایک اہم فیصلہ ہے، جس سے صحافیوں کو کچھ تحفظ ملے گا اور واجبات کی ادائیگی کے بغیر صحافیوں کو برطرف کرنے کے سلسلے میں کچھ کمی آسکے گی۔”

سینیئر صحافی سرمد سالک کا کہنا تھا کہ “میڈیا مالکان اور انتظامیہ کے ہاتھوں صحافیوں کی حق تلفی بند ہونی چاہیے اور اس فیصلے سے اس میں مدد ملے گی۔”

آر آئی یو جے کے صدر وقار دستی نے فیصلے کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے تمام صحافیوں سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ “یہ مالکان مافیا کی طرح کام کر رہے ہیں اور صحافیوں کو اپنے حقوق لینے ہوں گے۔ ہم اس فیصلے پر عمل درآمد کے لئے ہر ممکن مدد کریں گے۔”

دنیا نیوز لاہور کے سابق بیورو چیف، پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر، اے آر وائی کے بیورو چیف عارف محمود بھٹی کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے میڈیا مالکان کی جانب سے کی جانے والی حق تلفیوں میں کمی آسکے گی۔ ایڈیٹر انوسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسری نے اس فیصلے کو سراہا اور کہا کہ انصاف کے حصول کے لئے ہمیشہ جدوجہد کرنی چاہیے۔ انصار عباسی نے میڈیا مالکان پر زور دیا کہ وہ انڈسٹری سے غیر اخلاقی اور غیر قانونی اقدامات ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کنٹرولر آج نیوز اور سابق صدر نیشنل پریس کلب طارق چودھری نے فیصلے کا خیر مقدم کی اور ابصار کو مبارک باد دی۔ سینیئر صحافی عمر چیمہ نے بھی فیصلے کو خوش آئیند قرار دیا ہے اور میا عامر جیسے ارب پتی مالکان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اداروں میں کام کرنے والے ورکرز کی تنخواہیں اور واجبات ادا کریں۔